اسیر زلف پیمبر شہ بریلی ہیں
وفا و عشق کا پیکر شہ بریلی ہیں
ہیں جس میں حکمت و دانائی کے گہر پنہاں
وہ حکمتوں کا سمندر شہ بریلی ہیں
انوکھا لہجہ و اسلوب و طرز کے مالک
سخنوروں کے سخنور شہ بریلی ہیں
تم ان کو سوچوگے حیرت میں ڈوب جاؤ گے
تمھاری فکر سے باہر شہ بریلی ہیں
ذرا بتادو یہ ایمان کے لٹیروں کو
"ہمارے مرشد و رہبر شہ بریلی ہیں"
بجا ہے ، رب دو عالم کی ہیں وہ اک آیت
عطاے شافع محشر شہ بریلی ہیں
وہابیوں کے جنھوں نے چھڑا دیے چھکے
وہ مرد حق وہ قلندر شہ بریلی ہیں
نثار کیوں نہ ہو ان پر زمانہ اے راحت
کہ جاں نثارِ بہتر شہ بریلی ہیں
کلامِ :- راحت انجم
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
0 Comments