دل نے کی جس کی جستجو تم ہو

لب پہ ہے جس کی گفتگو تم ہو


جب بھی ہوتی ہے آرزوے وصال

ایسا لگتا ہے روبرو تم ہو


جو بھی دیکھے جمالیاتی کشش

بول اٹھے کہ خوب رو تم ہو


ہرطرف ذکر روے تاباں ہے 

ماشاءاللہ کو بہ کو تم ہو


تم ہو وجہ فروغ زہدو ورع

صاحب کشف باوضو تم ہو


شہد ٹپکے تمھارے لہجے سے

خوش تکلم ہو خوش گلو تم ہو


سرنگوں تم کو کون کرپاے 

للہ الحمد سرخرو تم ہو


رہ نماے منازل ِ عرفاں 

ماحی ٕ فتنہ ٕ عدو تم ہو


تم سے مہکا دماغ واصف ہے

رشک گلشن ہو مشکبو تم ہو


کلام واصف رضا واصف (مدھوبنی بہار)