مجھے اپنے بخت پہ ناز ہے یہ مقام و رتبہ دیا گیا

مجھے ، انجمن میں حضور کی ، پئے نعت گوئی چنا گیا 


یہ تو صرف ان کا نصیب تھا جو گئے خدا کے قریب وہ

بجز ان کے شاہ دنیٰ نہیں ، نہیں کوئی سوے دنیٰ گیا 


ہے جہاں پہ روضۂ مصطفیٰ ہے جدھر توجہ ہر ایک کی 

ہے خدا کا شکر کہ اس طرف مرا دھیان صبح و مسا گیا 


جسے اپنے چہرے پہ ملنےکو ملی خاک تربت مصطفیٰ

ہوا خوش جمال وہ اس قدر کہ مہ سما کو لجا گیا 


جو مریض عشق حضور ہے اسے کب شفا کی طلب ہوئی؟

یہ بتائیے کہ طبیبوں سے کبھی مانگنے وہ دوا گیا؟


وہ بڑے سخی ہیں کریم ہیں وہ نوازتے ہیں ہر ایک کو 

تہی دامن آیا نہ لوٹ کر در شہ پہ جو بھی گدا گیا 


مجھے یاد ان کی جب آ گئی مٹی ظلمت شب غم مری 

مری صبح، صبحِ حسیں ہوئی مرے دل پہ کیف سا چھا گیا 


مرے درد دل کو مٹانے کا ہوا کام راحت بے نوا 

مرے سامنے مرے مصطفیٰ کا جو نام پاک لیا گیا 


کلام راحت انجم (ممبئی)