خورشید و قمر ، سنگ و شجر ، طائر و ماہی اے نورِ الٰہی
دیتے ہیں سبھی تیری نبوت کی گواہی اے نورِ الٰہی
کیاتجھ سےچُھیں ارض وسماوات کےمُضمَر، اسرارکےپیکر
بخشی ہے خدا نے تجھے مازاغ نگاہی ، اے نورِ الہی
مدحت میں تری ہے وَ رَفَعنا لَکَ ذِکرَک ، رفعت ہے ابد تک
ہے سلسلۂِ ذکر ترا لا متناہی ، اے نور ِ الٰہی
آفاق ، تیرے جلوۂِ رخسار سے روشن ، ضوبار ہیں درپن
مہر و مہ و انجم میں ہے کیا ؟ تیری ضیا ہی اے نور الہی
وہ رویتِ باری میں ترا حسنِ تحَمُّل ، آنکھوں کا تجَمُّل
خود رب نے تری خوبیِ دیدار ، سراہی اے نورِ الہی
غزوات میں بھی شانِ تقدس کےنظارے رحمت کےاشارے
آتے ہیں فرشتے بھی ترے بن کے سپاہی ، اے نورِ الٰہی
دریا بھی وہاں راستہ دیتا ہے بصد ناز ، تاریخ ہے دم ساز
کرتا ہے جہاں تیرا کرم ، پشت پناہی ، اے نورِ الٰہی
آمد سے تیری ، خطۂِ دل میں ہے اجالا ، تو چاند نرالا
مٹتی ہے تری ضو سے گناہوں کی سیاہی اے نورِ الٰہی
حُکَّامِ جہاں بھی ہیں ترے در کے گداگر خیرات کے خوگر
باندھی ہے ترے در کی ، وزارت ہو کہ شاہی اے نورِ الٰہی
تو دائرۂِ اہلِ نبوت کا ہے خاتم ، اے رحمتِ عالم
اب دعوىِ پیغمبریِ نَو ہے تباہی ، اے نورِ الٰہی
اعمال کی بنیاد ہے ایمان پہ قائم ، یہ حکم ہے دائم
ایمان کی ہے جان مگر تیری وِلا ، ہی ، اے نورِ الہی
مخمور ِمےِ وصل ِ عنایت ہے وہ ہر دم ، کیا ہجر کا ہو غم
جس نے بھی تری دوستیِ یاد ، نباہی اے نورِ الٰہی
تجھ سےہےملی ہم کو تمیزِحق و باطل اے وحی کے حامل
تو آمرِ معروف ہے ، مُنکَر کا ہے ناہی ، اے نورِ الٰہی
طیبہ میں ہو گھر اب یہاں مشکل ہے گزارا ، امداد ! خدارا
ہیں درپےِ آزار ، عدو خواہی نخواہی ، اے نور ِ الٰہی
جس راہ پہ تابندہ ترے نقشِ قدم ہیں ، جنت کے عَلَم ہیں
سیفی بھی ہمیشہ رہے اُس راہ کا راہی اے نورِ الٰہی
کلامِ :- سید شاکرحسین سیفی
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
0 Comments