کہیں سروری کی ہے جستجو کہیں خسروی کی تلاش ہے

مجھے تاجداری کے واسطے ہاں ! در نبی کی تلاش ہے


ہیں کہاں نبی ہیں کدھر نبی یہ بتاتی بوئے حضور تھی

جو ہے مہکی عطر رسول سے مجھے اس گلی کی تلاش ہے


رخ مصطفےٰ کی وہ تابشیں کہ جو پالیں سوئی بھی عائشہ

مجھے قبر کی شب تار میں اسی روشنی کی تلاش ہے


وہ ہوں اہل بیت شہہ ہدا یا ہوں وہ صحابہء مصطفےٰ

جو مرے نبی کے عزیز ہیں مجھے ان سبھی کی تلاش ہے


یہ سخنوری کا مرا سفر ابھی نا تمام لگے مجھے

ملے جس میں جامی کا رنگ و بو اسی شاعری کی تلاش ہے


وہ ہیں چار یار شہہ ضمن ہوا انسے راضی ہے ذوالمنن

نہیں جب ہے تین سے صاف من تجھے کیوں علی کی تلاش ہے


جو سجی ہو عشق رسول سے جو بسر ہو ذکر رسول میں

مجھے اب بھی انور پر خطا اسی زندگی کی تلاش ہے


کلام ۔ معراج انور قدیری مرادآبادی انڈیا